شہید آیت اللہ آل ہاشم “تبریز کے محبوب سید” کے لقب سے معروف تھے
صوبہ مشرقی آذربائیجان میں رہبر معظم کے نمائندے اور امام جمعہ آیت اللہ آل ہاشم بھی صدر رئیسی کے ہمراہ تبریز واپسی کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوگئے ہیں۔
علمائے بحرین نے امام بارگاہوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امام بارگاہیں بھی عبادت کے مراکز ہیں جن پر مساجد کے ساتھ ساتھ توجہ دینی چاہئے اور مساجد کو کھولنے کی اجازت کے ساتھ امام بارگاہوں کو بھی اجازت ملنی چاہئے۔
کربلا میں تشییع کے بعد حوزہ علمیہ نجف اشرف کے ممتاز عالم دین مرحوم آیت اللہ مرعشی کو حرم مطہر حضرت امیر المومنین (علیہ السلام) کے صحن اور آیت اللہ خوئی کی قبر کے جوار میں سپرد خاک کیا گیا.
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہو یا بیرون ممالک قومی پلیٹ فارم قاٸد محبوب کی قیادت میں ہر میدان میں قوم کی خدمت کر رہا ہے، یہ دفتر پوری قوم کا دفتر ہے بغیر کسی تنظیمی وابستگی کے دفتر ہر شخص کی خدمت کیلٸے حاضر ہے.
قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین اور لاء کمیشن آف انڈیا کے سابق رکن پروفیسر طاہر محمود نے کہا کہ' یوں تو یہ نظیر بھی عدالت عظمیٰ کے علم میں ہوگی مگر اسے اس مذموم فتنہ انگیزی کے لئے عدالت کا سہارا لئے جانے کی اجازت ہرگز نہیں دینی چاہیے۔
حسب سابق امسال بھی ماہ شعبان کے حوالے سے نائیجیریا کے شیعوں نے دارالحکومت"ابوجا" شہرکے شیعہ نشین علاقے میں ایک بڑی نشست کا اہتمام کیا۔ اس نشست کے انعقاد کا مقصد ماہ شعبان کی عیدوں خصوصا حضرت امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے روز ولادت باسعادت کو شان و شوکت سے منانے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینا تھا ۔
عراق کے معروف عالم دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کورونا کی وبا نے لا تعلقی کی خطرناک صورتحال کو طشت از بام کردیا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہر ملک کورونا وائرس کے خلاف اپنے حصے کی جنگ لڑ رہا ہے، لیکن اکثر لوگوں کسی کی کوئی پروا نہیں ہے اوروہ اس سلسلے میں حکومتی اقدامات اور ڈاکٹروں کی ہدایات پر ہرگز کان نہیں دھرتے۔
ممبئی کے تمام مکتبہ فکر کے علماء نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وسیم رضوی کو سزا دلانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
مظلوم کی صدا کی حمایت اور ظالم سے اظہار نفرت کرنا ہر مذھب کی اولین ترجیع ھونی چاہے
حجت الاسلام مروی نے کہا کہ اسکولوں اور یونیورسٹیوں کی تأسیس کے حوالے سے آستان قدس رضوی کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے،اس مقدس آستانہ کی بنیا دی ذمہ داری یونیورسٹیاں یا اسکول قائم کرنا نہيں ہے بلکہ اس کی ذمہ داری زائر اور زیارت کے امور پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ اہلبیت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات کی ترویج و تبلیغ ہے