08آوریل
انتظار ظہور مہدی کے اثرات

انتظار ظہور مہدی کے اثرات

 کیا اس قسم کے ظہورپر ایمان انسان کو خواب و خیال کی دنیا میں لے جاتا ہے کہ جس سے وہ اپنی موجودہ حیثیت سے غافل ہوجاتا ہے اور ہر قسم کے حالات کے سامنے ہتھیار ڈال دیتا ہے یا یہ کہ واقعا یہ عقیدہ ایک قسم کے قیام اور فرد اور معاشرے کی تربیت کی دعوت ہے؟

13ژوئن
مادر علمی جامعۃ المنتظر لاہور۔ مختصر تعارف، 67 سالہ فعالیت + درس خارج

مادر علمی جامعۃ المنتظر لاہور۔ مختصر تعارف، 67 سالہ فعالیت + درس خارج

حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر کی تاسیس 1954 میں ہوئی ۔ جناب الحاج شیخ محمد طفیل کو اس عظیم کام کے آغاز کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس وقت کے لاہور کے اہم علاقہ موچی دروازہ میں حسینہ ہال ایک سو روپے ماہوار کرایے پر حاصل کیا گیا ۔

10ژوئن
نعمت دینے اور نہ دینے کے ساتھ امتحان

نعمت دینے اور نہ دینے کے ساتھ امتحان

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ نعمات مل رہی ہوتی ہیں اور پھر ان نعمات کی وجہ سے انسان غلط کاموں میں پڑ جاتا ہے۔ انسان یہ سمجھتا ہے کہ اگر خدا کے نزدیک میں اچھا نہیں ہوں تو مجھے یہ نعمتیں کیوں دی جا رہی ہیں۔ لیکن وہ سمجھ نہیں رہا کہ نعمتیں کسی کی اچھائی پر دلالت نہیں کرتیں۔ کسی کو خدا بہت کچھ دے کر امتحان لیتا ہے اور کسی کو نہ دے کر امتحان لیتا ہے تاکہ دیکھے جس کو نعمت دی گئی ہے اس نے کیا کچھ کیا اور جس کو نہیں دیا گیا اس کا رویہ کیسا ہے۔ لہٰذا جب نعمتیں بڑھتی جائیں اور خالق کی طرف سے توجہ گھٹتی جائے تو یہ علامت ہوتی ہے کہ انسان درجہ بدرجہ تباہی اور بربادی کی طرف جا رہا ہے۔

09ژوئن
وفاق المدارس الشیعہ کی مرکزی کابینہ کا پہلا اجلاس 12 جون کو طلب

وفاق المدارس الشیعہ کی مرکزی کابینہ کا پہلا اجلاس 12 جون کو طلب

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی مرکزی کابینہ کا پہلا اجلاس 12 جو ن بروز ہفتہ کو جامعہ المنتظر میں طلب کر لیا گیا ہے۔اجلاس کی صدارت رئیس الوفاق آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کریں گے۔

06ژوئن
فرزند رسول امام صادق علیہ السلام کی سوانح حیات -متن + ویڈیو

فرزند رسول امام صادق علیہ السلام کی سوانح حیات -متن + ویڈیو

امام جعفرصادق (ع) بروز جمعہ طلوع فجر کے وقت اور دوسرے قول کے مطابق بروز منگل 17 ربیع الاول سن 80 ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوۓ ۔ روایات کے مطابق فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوارحضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد اکتیس سال کی عمرمیں ایک سوچودہ ہجری قمری کوعوام کی ہدایت و رہنمائی کا فریضہ سنبھالا اور منصب امامت پر فائز ہوئے۔ آپ کا دور امامت چونتیس برسوں پر محیط ہے ۔

20می
وقف املاک ایکٹ کے تحت رجسٹریشن/ وفاق المدارس الشیعہ کی جانب سے اہم لیٹر جاری

وقف املاک ایکٹ کے تحت رجسٹریشن/ وفاق المدارس الشیعہ کی جانب سے اہم لیٹر جاری

23 مارچ کو مجلس عاملہ کے منعقده اجلاس میں "وقف املاک ایکٹ " اور اس کے تحت محکمہ اوقاف کے ساتھ مدارس کی رجسٹریشن کے بارے میں بات کی گئی تھی۔ ہماری طرف سے اس وقت تک کئے گئے اعلی سطحی سرکاری رابطوں، کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔

19می
انہدام جنت البقیع؛ تخریب کے علل و اسباب

انہدام جنت البقیع؛ تخریب کے علل و اسباب

سنہ 1220ھ میں تین سال کے محاصرے اور شہر میں قحطی آثار نمودار ہونے کے بعد وہابیوں نے مدینے پر قبضہ کر لیا۔ دستیاب منابع کے مطابق سعود بن عبدالعزیز نے مدینہ پر قابض ہونے کے بعد مسجد نبوی کے خزانوں میں موجود تمام اموال کو ضبط کرتے ہوئے شہر میں موجود تمام بارگاہوں من جملہ قبرستان بقیع کی تخریب کا حکم صادر کیا۔

19می
مداد العلماء (2)

مداد العلماء (2)

نجف اشرف کے علمی و معنوی ماحول سے بھرپور استفادہ کیا۔ باب مدینۃ العلم سے کسب فیض کے بعد وطن واپس تشریف لائے تو کئی چیلنج در پیش تھے۔ اس وقت دینی تعلیم و تربیت کے مراکز یعنی مدارس دینیہ انگلیوں پر گنے جاسکتے تھے جن میں چند ایک کے علاوہ باقیوں میں فاضل اساتذہ کا فقدان تھا۔ دختران ملت کی تعلیم و تربیت کے اداروں کا تو شاید تصور تک نہ تھا۔ مساجد میں ضروری دینی معلومات رکھنے والے پیش نمازوں کی بھی سخت کمی تھی۔ عوام تک دین پہنچانے کا سب سے موثر فارم منبر حسینی علمی فقر کا شکار ہی نہیں بلکہ انحرافات کی زد میں تھا۔

18می
آیت اللہ بہجت کی برسی کے حوالے سے ان کے فرزند علی بہجت کا خصوصی انٹرویو

آیت اللہ بہجت کی برسی کے حوالے سے ان کے فرزند علی بہجت کا خصوصی انٹرویو

آیت اللہ بہجت کے بارے میں اکثر لوگ یہی کہتے تھے کہ وہ مخفی چیزوں کو دیکھتے ہیں، لیکن ایسی باتیں ان کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھیں۔ وہ فرماتے تھے کہ اس طرح کی باتوں کی کھوج میں رہنا بری بات ہے۔

18می
حضرت آیت اللہ محمد تقی بہجت کی مختصر سوانح حیات

حضرت آیت اللہ محمد تقی بہجت کی مختصر سوانح حیات

حضرت آیت اللہ محمد تقی بہجت ۱۳۳۴ ھ (یا ۱۳۳۲ ھ) میں فومن کے ایک مذہبی خانوادہ میں پیدا ہوئے۔ بعد میں جس گھر میں ان کی پیدائش ہوئی تھی اس کو انہوں نے ایک دینی مدرسہ میں تبدیل کر دیا۔ ۱۶ ماہ کی عمر ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا تو ان کے والد نے ان کی تربیت کی۔ ان کے والد محمود کربلائی فومن کے علاقہ کے مخصوص بسکٹ بنانے کے ذریعہ کسب معاش کرتے تھے۔