پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات
آپ نے لکھنوء و نجف اشرف میں تعلیم حاصل کی فراغت تعلیم کے بعد قصبہ نوانی ضلع بھکر میں رہائش اختیار کر لی نوانی میں آپ نماز با جماعت اور خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے آپ اپنے وقت کے بہت بڑے مناظر تھ
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: امام مہدی کے لئے ایسی غیبت ہے جس کے دوران ایک گروہ دین کو چھوڑ دے گا اور ایک گروہ دین کا پابند رہے گا اور اسے اذیت و آزار کا سامنا کرنا پڑے گا ، انہیں کہا جائے گا کہ اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ امام مہدی کے ظہور کا وعدہ کب پورا ہوگا؟ لیکن وہ جو زمانہ غیبت میں ان مشکلات اور جھٹلائے جانے پر مضبوط رہے گا وہ گویا ایسے مجاہد کی مانند ہے جو رسول خدا کے ہمراہ تلوار سے جہاد کررہا ہو۔بحار الانوار ج۵۱ ص ۱۳۲
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ''من دین الآئمۃ الورع... و انتظار الفرج بالصبر'' دین آئمہ میں سے پرہیزگاری اور صبر و تحمل سے انتظار فرج کرنا ہے۔ بحار الانوار ج۵ ص ۱۲۲
امام صادق (ع) کے بعد مدینہ کی مرکزی حیثیت اور افادیت ختم ہوچکی تھی اور یہ ایک زیارت گاہ کی حد تک باقی رہ گیا تھا جبکہ امام رضا (ع) اپنا پیغام سارے عالم اسلام کو سنانا چاہتے تھے-
عبادت و خوف خدا : اولیاء الهی کی کامیابی کا راز بندگی میں پوشیدہ ہے، صحیح معنوں میں بندگی وہ اکسیر ہے جسے پروردگار نے ہر ایک کی دسترس میں رکھا ہے ، جس سے اکثر لوگ بے خبر اور بے توجہ ہیں، جب کہ ہر طرح کی عزت و سربلندی و افتخار ، بندگی کے ہی زیر سایہ ہے ۔ امام حسن علیہ السلام فرماتے ہیں : جب کبھی تم چاہو کہ ، عزت بغیر کسی ہمنوا کے پالو، اور جاہ و جلال بغیر کسی سلطنت کے حاصل کرلو، تو تمہیں چاہیئے کہ معصیت خدا کی پستیوں سے باہر نکل آؤ اور پروردگارکی اطاعت والی عزت کا رُخ کرلو۔
آج پردہ ہم میں ختم ہو گیا ہے۔ یہ درحقیقت استعمار کی سازش تھی ۔ اس نے ہمارے ذہن میں ڈال دیا ہے کہ ترقی یا فتہ بننا چاہتے ہو تو چادر کو اتاردو ۔ عورتیں سر ننگے ہو جائیں۔ عورت کے سر پر اگر چادرہے تو پھر وہ ڈرامہ بن جائے گئی، پھر تو گویا جانوروں کی طرح اس کو ہم نے بند کر رکھا ہے ۔ لہذا عورتوں کو کھلا چھوڑ دو ۔ جتنا لباس ان کا کم ہو گا ، اتنا ترقی یافتہ بن جائو گے۔ لباس میں جتنی کمی ہو گی اتنے ماڈرن بن جاو گے ۔
اپنے قلب و روح کو اللہ واحد کی عبودیت اور زمانے کے امام کی معرفت و محبت سے مالامال کرتے ہیں
دشتِ بلا میں حسینؑ ابن علیؑ نے بسم اللہ کو بچانے کیلئے، یعنی اللہ کے نام کی تختی اور کتبے کو باقی رکھنے کیلئے اپنی ذات، اپنے نام، اپنی آل و اولاد، اپنے عزیز و اقارب، اپنا مال و متاع اور عزت و شرف سب کچھ اپنے ہاتھوں سے مٹا دیا اور قربان کر دیا۔
حجت الاسلام والمسلمین علامہ شیخ محسن علی نجفی صاحب نے ملک خدا داد پاکستان کی مختلف جگہوں پر کثیر تعداد میں دینی مدارس، مروجہ علوم کے لیے سکولز اور کالجز کی بنیاد رکھی ساتھ ہی ساتھ نادار اور یتیموں کی کفالت اور سرپرستی کے لیے بہت سے عام المنفعت فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی۔ ان اداروں میں مسلکی اور مذہبی امتیازات سے بالا تر ہوکر تمام مستحق افراد کے لیے خدمات میسر ہوتی ہیں۔
کوٹ ادو میں ہر روزایک پارہ قرآن پاک کا زبانی پڑھتا تھا جیسے ہمارے اہلسنت پڑھتے ہیں اور ان کی تراویح ختم ہوجاتی اور ہم اس پورے پارے کے ترجمہ کا خلاصہ بتاتے تھے کہ کیا ہے