پاکستان اور ایران کا دہشت گردی کے ناسور کو مل کر ختم کرنے کا فیصلہ
ایرانی صدر نے اپنے ایک پیغام میں آیت اللہ شیخ مرتضیٰ حائری کی بیٹی اور آیت اللہ شہید سید مصطفٰی خمینی کی اہلیہ کی وفات پر، امام خمینی اور حائری خاندان کی خدمت میں تسلیت پیش کی ہے۔
علماء و اراکین اسمبلی نے پورے گلگت بلتستان میں اتحاد و اتفاق اور امن و امان کے ماحول کو مزید پروان چڑھانے کے لئے پہلے سے زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔
سنہ 1220ھ میں تین سال کے محاصرے اور شہر میں قحطی آثار نمودار ہونے کے بعد وہابیوں نے مدینے پر قبضہ کر لیا۔ دستیاب منابع کے مطابق سعود بن عبدالعزیز نے مدینہ پر قابض ہونے کے بعد مسجد نبوی کے خزانوں میں موجود تمام اموال کو ضبط کرتے ہوئے شہر میں موجود تمام بارگاہوں من جملہ قبرستان بقیع کی تخریب کا حکم صادر کیا۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ کے استاد حجۃ الاسلام غضنفر علی حیدری نے دنیا بھر میں تمام مظلومین و مستضعفین اور بالخصوص کشمیر، یمن، برما، ایران، عراق ،پاکستان اور فلسطین کی حمایت پر زور دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ شہید ہمیشہ قوم کی نجات کا باعث بنتا ہے۔
یورپ میں آیت اللہ سیستانی کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین سید مرتضی کشمیری نے افغانستان کے مظلوم شیعوں اور فلسطینی عوام کی شہادت کی مناسبت سے تسلیت پیش کی اور اس ضمن میں اسلامی ممالک کے حکمرانوں، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان گھناؤنے جرائم کی بھر پور مذمت کریں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک طرف سے غاصب صہیونی حکومت بین الاقوامی برادری کی بے حسی ، اسلامی ممالک کے سربراہوں کی مجرمانہ خاموشی اور بعض ممالک کے ساتھ معمول پر لائے گئے تعلقات سے فائدہ اٹھا کر اپنے جرائم کو عروج پر پہنچا رہی ہے ۔ القدس کی توہین کرکے اسے نذر آتش کر رہی ہے، وحشیانہ بمباری کے ذریعے مظلوم اور بیچارہ لوگوں کو گھر سے بے گھر کر رہی ہے، فلسطین کے غیور عوام کی سرکوبی کے لئے ظلم وبربریت کے ذریعے نہتے بچوں اور عورتوں کا بھی بے رحمانہ قتل عام کر کے امت مسلمہ کا دل خون کر رہی ہے۔
مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقے شیخ جراح میں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری بے دخلی اور صیہونی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مسلمانوں اور مسیحیوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ القدس کے بہادر، صیہونی بربریت کے خلاف مقدس مقامات کے تحفظ کیلئے متحد ہیں۔
آیت اللہ بہجت کے بارے میں اکثر لوگ یہی کہتے تھے کہ وہ مخفی چیزوں کو دیکھتے ہیں، لیکن ایسی باتیں ان کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھیں۔ وہ فرماتے تھے کہ اس طرح کی باتوں کی کھوج میں رہنا بری بات ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا ہے کہ بیت المقدس وہی یوروشلم ہے کہ جس میں ادیان الہی کے پیروکار مل جل کر زندگی بسر کیا کرتے تھے۔ یہ وہی سرزمین ہے کہ جس میں ادیان ابراہیمی(ع) کے پیروکار امن و آشتی اور اپنائیت سے ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر زندگی بسر کرتے اور سماجی، ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیوں میں شرکت کرتے تھے۔
ارجنٹائن کا ایک تاجر گزشتہ تین برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران میں تجارت کی غرض سے مقیم تھا۔ اسی دوران وہ ایران کی تہذیب و ثقافت اور مذہبی و دینی رسومات سے روشناس ہونے کے ساتھ ساتھ دین اسلام سے بھی آشنا ہوا۔ آخر کار اس نے اپنے مطالعے کے نتیجے میں عیسائیت کو چھوڑ کر دین اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا۔